Shahbaz Nabi

شہباز نبی

شہباز نبی کی نظم

    جنگل کٹتے جاتے ہیں

    جنگل کٹتے جاتے ہیں شیر بہت گھبراتے ہیں پونچھ اٹھائے پھرتے ہیں ہر آہٹ پہ ڈرتے ہیں کیا جانے کب پیڑ کٹے کیا جانے کب شاخ گرے چڑیاں اڑ کر چلی گئیں بچے چھوٹے یہیں کہیں ہاتھی کو یہ فکر ہوئی چرا نہ لے تالاب کوئی تب وہ کہاں نہائے گا کیسے پیاس بجھائے گا بھالو بھی خاموش ہوا گیدڑ کو افسوس ...

    مزید پڑھیے