Shah Kamaluddin Kamal

شاہ کمال الدین کمال

شاہ کمال الدین کمال کی غزل

    جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر رکھا

    جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر رکھا سر رکھا زانو پہ میں ہاتھ جگر پر رکھا ہم کو صیاد نے رکھا جو قفس میں تو آہ دست شفقت کبھی ظالم نے نہ سر پر رکھا سنگ رہ اس کی گلی کا جو کوئی ہاتھ آیا مثل گل میں نے اٹھا کر اسے سر پر رکھا بیٹھے بیٹھے تجھے کون آ گیا یاد آج کمالؔ تو نے رومال جو لے دیدۂ ...

    مزید پڑھیے