شفیق احمد کی غزل

    اک طرف طلب تیری اک طرف زمانہ ہے

    اک طرف طلب تیری اک طرف زمانہ ہے پوچھتا ہے دل مجھ سے کس طرف کو جانا ہے میرے گھر وہ آئے گا آج گھر سجانا ہے اس طرف کی چیزوں کو اس طرف لگانا ہے نقش ہائے رنگیں کا اک نگار خانہ ہے زندگی حقیقت ہے زندگی فسانہ ہے جذبۂ جنون عشق گو بہت پرانا ہے پھر بھی تازہ تر ہے یہ پھر بھی والہانہ ...

    مزید پڑھیے