سمجھ میں اس کی مقام بشر نہیں آیا
سمجھ میں اس کی مقام بشر نہیں آیا جسے خود اپنے سوا کچھ نظر نہیں آیا رہے گی پیاسی یہ دھرتی مرے خدا کب تک رتیں گزر گئیں بادل ادھر نہیں آیا ہزار چاند ستاروں کی سیر کر آئے ہمیں زمین پہ چلنا مگر نہیں آیا ضمیر بیچنا آساں سہی مگر یارو خطا معاف ہمیں یہ ہنر نہیں آیا بھلے تھے دن تو ...