بچے ہوئے تھے جو پتے یہاں خزاؤں سے
بچے ہوئے تھے جو پتے یہاں خزاؤں سے بکھر گئے ہیں وہی نرم رو ہواؤں سے تپی منڈیر پہ بیٹھا ہوا پرندہ ہے ڈرا ہوا ہے وہ شاید شجر کی چھاؤں سے رتوں نے دیکھ لیا ہے چلن زمینوں کا برس رہی ہے تمازت یہاں گھٹاؤں سے فضائے شب سے کوئی آفتاب گزرا ہے سکوت گونج رہا ہے ابھی صداؤں سے عجیب روپ میں ...