Shad Nohi

شاد نوحی

شاد نوحی کی غزل

    گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا

    گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا گئی رتوں کا شجر مہربان تھا اتنا نہ جانے کتنے سمندر اتر گئے ہوں گے کسی کے پاؤں کا گہرا نشان تھا اتنا خلاؤں میں حد فاصل کو کھینچنے والو زمیں سے دور کبھی آسمان تھا اتنا کھڑا ہے سامنے بن کر خلوص کا پیکر جو شخص دیکھنے میں بد زبان تھا اتنا بدن سے ...

    مزید پڑھیے