جفا شعار بھی ہو کوئی مہرباں بھی رہے
جفا شعار بھی ہو کوئی مہرباں بھی رہے کسی کے لب پہ دعائیں بھی ہوں فغاں بھی رہے تری یہ دشمن جاں کو دعا جبین نیاز کہ تو رہے یہ تیرا سنگ آستاں بھی رہے حضور ان کے کہیں حرف مدعا تو مگر یہ دل بھی پہلو میں ہو منہ میں یہ زباں بھی رہے ادھر تباہی و غارت گری ادھر تعمیر گری ہے برق بھی آباد ...