Shabnam Waheed

شبنم وحید

شبنم وحید کی غزل

    نئی بہار کا تھا منتظر چمن میرا

    نئی بہار کا تھا منتظر چمن میرا جو اس کا لمس ملا کھل اٹھا بدن میرا خبر نہیں مری تنہائیوں میں رات گئے نہ جانے کون بھگوتا ہے پیرہن میرا مرے وجود کو چھو لے مجھے مکمل کر ترے بغیر ادھورا ہے بانکپن میرا ہر اک محاذ پہ مجھ کو شکست دی اس نے اگرچہ چار سو لشکر تھا خیمہ زن میرا اب اس کے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی منتظر اب دل کی رہ گذار نہیں

    کسی کی منتظر اب دل کی رہ گذار نہیں مگر مجھے تو کسی طرح بھی قرار نہیں گلاب کیسے کھلے دشت آرزو میں کوئی یہ سر زمین ابھی واقف بہار نہیں سمٹ گیا تھا مرے بازوؤں میں رات گئے یہ آسمان مری طرح بے کنار نہیں تری نظر نے کھلائے مری نظر میں گلاب خود اپنے آپ پہ موسم کو اختیار نہیں لہولہان ...

    مزید پڑھیے

    خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے

    خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے موسم گل ترے آنے کی خبر دیتا ہے مجھ سے ملتا ہے مگر تیز ہواؤں کی طرح ہر قدم پر مجھے جو شوق سفر دیتا ہے بھر گئی ہے مرے دامن کو ندی کی اک موج لوگ کہتے ہیں سمندر ہی گہر دیتا ہے خامشی مہر لگا دیتی ہے ہونٹوں پہ مرے اس طرح بھی وہ رفاقت کا ثمر دیتا ...

    مزید پڑھیے