Shabbir Ahmed

شبیر احمد

  • 1963

شبیر احمد کی رباعی

    کنگن

    اس نے دروازے پر لٹکتے کڑوں پر ایک سرسری نگاہ ڈالی۔ پھر ڈور بیل کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ ویسے بھی اب کنڈیاں کھڑکانے کا دور کہاں رہا؟ کڑے کھنکانے اور ان سے جھول جانے کا زمانہ تو وہ بہت پیچھے چھوڑ آیا ہے۔ وہ توان کڑوں کو اکھاڑ پھینکنا چاہتا تھا۔ مگر ان کی میخیں کواڑ میں اس قدر پیوست ...

    مزید پڑھیے

    چوتھا فنکار

    بوڑھے نے بڑی احتیاط سے ہونٹوں کے ایک کونے میں بیڑی دبائی اور پھرسے وہی قصہ چھیڑا۔ یہ قصہ سناتے وقت بوڑھے پر ایک اضطرابی کیفیت چھا جاتی تھی۔ ”چار دوست تھے۔ چاروں نے بھگوان وشو کرما سے پرارتھنا کی۔ اے بھگوان! ہمیں کوئی انوکھا فن سکھلا دے۔ بھگوان وشوکرمانے ان کی پرارتھنا ...

    مزید پڑھیے

    بِسرجن

    وہ پارک میں بیٹھا مونگ پھلی چبا رہا تھا! انگلیوں کی انگوٹھیاں نچا رہا تھا! انٹریو دینے جب کبھی کلکتہ آتا تو شام کو اس پبلک پارک میں چلا آتا اور باؤنڈری وال پر بیٹھ کر ہوڑہ پل، ودّیا ساگر سیتو، آتی جاتی کشتیوں اور لہروں کو تکتا رہتا۔ کبھی لمبی لمبی سانسیں کھینچ کھینچ کر ...

    مزید پڑھیے

    مد و جزر

    رات کے آٹھ بج رہے تھے۔ میں بستر پر اوندھی پڑی تھی۔ میوزک سسٹم اَن تھا۔ ہلکی ہلکی موسیقی کی لَے پر میرے پیر تھرک رہے تھے، پر دل میں ٹیس اب بھی باقی تھی! حالاںکہ ہفتے بھر کا وقفہ گزر چکا تھا۔ اس درمیان وہ کئی فون کر چکا تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کر چکا تھا۔ ایک بار تو میرے دل نے چاہا ...

    مزید پڑھیے

    انفکشن

    روزانہ کی طرح آج بھی پروفیسر گھوش رینگتے ہوئے آئے۔ چشمہ اتار کر میز پر رکھا۔ دھوتی کے کونچے سے پیشانی اور چہرے کا پسینہ پونچھا۔ کرسی پکڑ کر دو چار لمبی لمبی سانسیں بھریں۔ چاک اٹھا کر کلاس میں موجود طالب علموں پر ایک سرسری نگاہ دوڑائی۔ بلیک بورڈ پر آج کا ٹاپک Revolution and it's Techniques ...

    مزید پڑھیے

    پنر جنم

    دفتر میں داخل ہوتے ہی میں لمحہ بھر کے لیے ٹھٹکا۔ اروپ چٹرجی سامنے کرسی پر آنکھیں موندے بیٹھے تھے۔ جب میں ان کے قریب سے گزرا تو انھوں نے آنکھیں کھول دیں۔ ہڑبڑا کر کھڑے ہوتے ہوئے زور سے کہا، ”نمسکار، سر!“ مجھے ان کی یہ حرکت خلاف معمول لگی۔ تجسس بھرے لہجے میں پوچھا، ”ارے اروپ ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبتے سورج کا منظر

    جب پو پھٹتی اور پرندے چہچہاتے ہوئے اپنے اپنے گھونسلوں سے نکلنے لگتے، تو وہ دونوں بھی اپنے اپنے گھروں سے نکل پڑتے۔ بوڑھا لنگی گنجی پہنے، کندھے سے گمچھا لٹکائے، ایک ہاتھ میں کھرپی اور دوسرے میں داؤ اٹھائے! بڑھیا بدن پر سفید ساڑی لپیٹے، ایک ہاتھ میں بکری کا پگہا، دوسرے میں رسی کا ...

    مزید پڑھیے

    پاروتی سے پارو تک

    جنگلی بھینسا ڈکرایا۔ زور سے زمین پر پاؤں مار کر خاک اڑائی۔ لیکن وہ ڈری نہیں۔ ڈرتی کیسے، وہ کوئی معمولی عورت نہیں۔ کالے پہاڑ جیسا وہ وحشی بھی معمولی بھینسا نہیں۔ سینگ کی نوک سے دنیا کو زیر و زبر کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ تمام توانائی سمیٹ کر اس کی طرف لپکا۔ پاروتی پھر بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کہر آلود ندی

    گلوبل وارمینگ دنیا والوں کے لیے ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس بارے میں ٹی وی پر آئے دن چرچے ہوتے رہتے ہیں۔ اس وقت بھی ہو رہے تھے۔ چرچے میں شامل سبھی حضرات اس بات پر متفق تھے کہ اس آفت کی سب سے بڑی وجہ فضا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ گیس کا اضافہ ہے۔ یہ گیس بھی عجب شے ہے جتنی تیزی سے حرارت ...

    مزید پڑھیے

    وینٹی لیٹر

    اب انھوں نے یہی طریقہ اپنا رکھا تھا۔ دامن پسار کر ہاتھوں کو یوں پھیلا دیتیں جیسے نیچے کوئی چراغ دھرا ہو، اور وہ آنچل کو فانوس بنا کر اس کی حفاظت کر رہی ہوں۔ پچھلے تین ماہ سے یہی کر رہی تھیں۔ نماز پوری کر کے اسی طرح ہاتھ اوپر کرتیں آنچل کا فانوس بناتیں اور گڑگڑانے لگتیں۔ آج بھی ...

    مزید پڑھیے