Shaayar Lakhnavi

شاعر لکھنوی

غیر روایتی شاعری کے لئے مشہور

Known for his novel expression in poetry

شاعر لکھنوی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    ان کا غم بھی نہ رہا پاس تو پھر کیا ہوگا

    ان کا غم بھی نہ رہا پاس تو پھر کیا ہوگا لٹ گئی دولت احساس تو پھر کیا ہوگا کون تا صبح جلائے گا تمنا کے چراغ شام سے ٹوٹ گئی آس تو پھر کیا ہوگا جن کی دوری میں وہ لذت ہے کہ بیتاب ہے دل آ گئے وہ جو کہیں پاس تو پھر کیا ہوگا تم سے زندہ ہے تمنائے مذاق احساس تم ہوئے دشمن احساس تو پھر کیا ...

    مزید پڑھیے

    نیند سے آنکھ وہ مل کر جاگے

    نیند سے آنکھ وہ مل کر جاگے کتنے سوئے ہوئے منظر جاگے کس کی خاطر ہے پریشاں تری زلف ہم اسی فکر میں شب بھر جاگے ضرب تیشہ کی صدا تھی کیسی آنکھ ملتے ہوئے پتھر جاگے یوں بھی گزرے ہیں شب و روز کہ ہم نیند کی فکر میں اکثر جاگے تشنگی نے جو نچوڑا دامن کروٹیں لے کے سمندر جاگے سیکڑوں رنگ ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جہل کو علم کا معیار سمجھ لیتے ہیں

    جہل کو علم کا معیار سمجھ لیتے ہیں لوگ سائے کو بھی دیوار سمجھ لیتے ہیں چھیڑ کر جب بھی کسی زلف کو تو آتی ہے اے صبا ہم تری رفتار سمجھ لیتے ہیں تو فقط جام کا مفہوم سمجھ اے ساقی تشنگی کیا ہے یہ مے خوار سمجھ لیتے ہیں ہم کہ ہیں جنبش ابرو کی زباں سے واقف تیرے کھنچنے کو بھی تلوار سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    صحرا کی بے آب زمیں پر ایک چمن تیار کیا

    صحرا کی بے آب زمیں پر ایک چمن تیار کیا اپنے لہو سے سینچ کے ہم نے مٹی کو گل زار کیا یوں ہم اپنے گھر سے نکلے گھر ہم کو تکتا ہی رہا ہم نے ادا بھیگی آنکھوں سے قرض در و دیوار کیا کتنی آنکھیں شوق سراپا کتنے چہرے حرف سوال جانے پھر کیا سوچ کے ہم نے خود کو ترا بیمار کیا تم نہ کہو تاریخ کہے ...

    مزید پڑھیے

    حبس طاری ہے مسلسل کیسا

    حبس طاری ہے مسلسل کیسا اب کے برسا ہے یہ بادل کیسا جس سے احساس کی صدیاں گزریں تھا جدائی کا وہ اک پل کیسا لے کے نذرانۂ جاں کون آیا جشن سا ہے سر مقتل کیسا تیری توصیف سے خالی ہو اگر لفظ ہو جاتا ہے مہمل کیسا وہی دن رات محبت کا جنوں دل بھی کم بخت ہے پاگل کیسا اس نے تو لب ابھی کھولے ...

    مزید پڑھیے

تمام