اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو
اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے درد کے مارو شورش حشر ایجاد کرو صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل قریہ قریہ قصر ستم برباد کرو عرض تمنا پر اب قدغن کیا معنی اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو آؤ آوارہ و گریزاں امیدو گھر کی ویرانی کو ...