Shaad amritsarii

شاد امرتسری

  • 1924 - 1966

شاد امرتسری کی غزل

    اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو

    اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے درد کے مارو شورش حشر ایجاد کرو صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل قریہ قریہ قصر ستم برباد کرو عرض تمنا پر اب قدغن کیا معنی اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو آؤ آوارہ و گریزاں امیدو گھر کی ویرانی کو ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے

    مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے میں کس مقام پر ہوں نہیں ہے خبر مجھے آوارگی اڑائے پھری مثل بوئے گل کوئی پکارتا ہی رہا عمر بھر مجھے یوں جا رہا ہوں جیسے نہ آؤں گا پھر کبھی مڑ مڑ کے دیکھتی ہے تری رہ گزر مجھے کیا جانے کس خیال سے چہرہ دمک اٹھا میں چارہ گر کو دیکھتا ہوں چارہ گر ...

    مزید پڑھیے