Sayyad Nusrat Zaidi

سید نصرت زیدی

  • 1923

سید نصرت زیدی کی غزل

    کیا بتلائیں یاد نہیں کب عشق کے ہم بیمار ہوئے

    کیا بتلائیں یاد نہیں کب عشق کے ہم بیمار ہوئے ایسا لگے ہے عرصہ گزرا ہم کو یہ آزار ہوئے آپ کا شکوہ آپ سے کرنا جوئے شیر کا لانا ہے آپ کے سامنے بولوں کیسے آپ مری سرکار ہوئے تیر کی طرح کرنیں برسیں صبح نکلتے سورج کی لہولہان تھا سارا چہرہ نیند سے جب بیدار ہوئے عدل کی تو زنجیر ہلانے ہم ...

    مزید پڑھیے