سائل عمران کی غزل

    ہر کسی آنکھ کا بدلہ ہوا منظر ہوگا

    ہر کسی آنکھ کا بدلہ ہوا منظر ہوگا شہر در شہر مسیحاؤں کا لشکر ہوگا آئنہ رو ہے اگر دل تو حفاظت کیجے کس کو معلوم ہے کس ہاتھ میں پتھر ہوگا لے کے پیغام خزاں آیا ہے میرے در پہ وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا پھر سیاست کی مہک آنے لگی ہے مجھ کو جانے اب کون مرے شہر میں بے گھر ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک پہ یہ راز بھی افشا نہیں ہوتا

    ہر ایک پہ یہ راز بھی افشا نہیں ہوتا اچھا جو نظر آتا ہے اچھا نہیں ہوتا روتے ہو بھلا کس لیے جب جانتے ہو تم یہ عشق ہے اس عشق میں کیا کیا نہیں ہوتا امید روا رکھتے ہو ہر ایک سے کیوں کر ہر شخص زمانے میں مسیحا نہیں ہوتا کرتا ہے جو ہر بات پہ سچائی کا دعویٰ سچ بات تو یہ ہے کہ وہ سچا نہیں ...

    مزید پڑھیے