کسی کو کچھ نہیں ملتا ہے آرزو کے بغیر
کسی کو کچھ نہیں ملتا ہے آرزو کے بغیر مگر یہ کون ملا مجھ کو جستجو کے بغیر عجیب طرز ملاقات تھا سر محفل پیام سارے ملے مجھ کو گفتگو کے بغیر مرے جگر کا لہو ہے وفاؤں کا ضامن حنا بھی اس کی ادھوری ہے اس لہو کے بغیر خمار و کیف میں آنکھیں ہیں میکدے جیسی نشے میں چور ہوں میں بھی کسی سبو کے ...