Sarwat Muhiuddin

ثروت محی الدین

ثروت محی الدین کی نظم

    بقا

    جو تنہائی کے کچھ لمحے کبھی آ جائیں ہاتھوں میں تو مٹھی بھینچ کر اپنی چمکتے جگنوؤں کی روشنی جیسے یہ پل اپنی ہتھیلی پر سجا لینا کہ ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں کتنے قیمتی لمحے جو تنہائی کی وحشت سے نکل جانے کی عجلت میں ہم اکثر چھو نہیں پائے اتر کر روح کی گہرائیوں میں روشنی بھرنے سے پہلے ...

    مزید پڑھیے