بقا
جو تنہائی کے کچھ لمحے کبھی آ جائیں ہاتھوں میں تو مٹھی بھینچ کر اپنی چمکتے جگنوؤں کی روشنی جیسے یہ پل اپنی ہتھیلی پر سجا لینا کہ ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں کتنے قیمتی لمحے جو تنہائی کی وحشت سے نکل جانے کی عجلت میں ہم اکثر چھو نہیں پائے اتر کر روح کی گہرائیوں میں روشنی بھرنے سے پہلے ...