سرور نیپالی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    جو لوگ رہ گئے ہیں مری داستاں سے دور

    جو لوگ رہ گئے ہیں مری داستاں سے دور کچھ اس جہاں سے دور ہیں کچھ اس جہاں سے دور ہر داستان غم ہے مری داستاں سے دور جیسے کہ کوئی قیس ہو آہ و فغاں سے دور تو گر نہیں ہے پاس تو کیا رنج مجھ کو ہے یہ زندگی کہاں ہے تری داستاں سے دور جب تک ترے وصال کی صورت نہیں کوئی جی ڈھونڈھتا ہے گھر کوئی ...

    مزید پڑھیے

    چاند نکلے نہ کہیں یار پرانے نکلے

    چاند نکلے نہ کہیں یار پرانے نکلے کوئی کمبخت مرا دل تو جلانے نکلے غم نازک کو تبسم نے کیا پردہ نشیں اشک دشمن کی طرح راز بتانے نکلے میں تو بس سرد ہوا کھانے کو چھت پر آیا وہ بھی سوکھے ہوئے کپڑوں کو اٹھانے نکلے اس کا غم تھا کہ مرے دل پہ سلیماں کی مہر اشک نکلے کہ یہ موتی کے خزانے ...

    مزید پڑھیے

    ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں

    ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں عاشق تھا میں پوشیدہ ظاہر ہوا جاتا ہوں اس عمر جہالت میں دل خانۂ کعبہ تھا اب علم و ہنر پا کر کافر ہوا جاتا ہوں یہ کیسے بھلا کہہ دوں بخشا نہیں کچھ اس نے ہر سانس پہ میں اس کا شاکر ہوا جاتا ہوں اک بار کیا میں نے بس پیار اناڑی سا ہاں پیار کو لکھ لکھ ...

    مزید پڑھیے

    آج دیوانے کو بے وجہ ستایا جائے

    آج دیوانے کو بے وجہ ستایا جائے پھول تازہ کوئی بالوں میں لگایا جائے میں سر عام پڑھوں کوئی غزل لوگوں میں ان کی جانب ہی فقط میرا اشارہ جائے پاس ہیں وہ دل بیمار دعا گو ہے عجب درد جائے نہ مرا نہ ہی مسیحا جائے فیصلہ حسب طبیعت یہ محبت نے کیا اک طرح غم ہو سلامت غم دنیا جائے روک لیں آج ...

    مزید پڑھیے

    ذوق سخن کو اب تو تیرے آگ لگانا اچھا ہے

    ذوق سخن کو اب تو تیرے آگ لگانا اچھا ہے مفلس گھر کی حالت ہے اور شعر سنانا اچھا ہے میری سچی چاہت دیکھی کہہ بیٹھا وہ محفل میں میرے سب دیوانوں میں سے یہ دیوانہ اچھا ہے تیر نظر سے ایسا مارے دل کا پنچھی تاب نہ لے دنیا گھر کے صیادوں سے اس کا نشانہ اچھا ہے شیخ تو مسجد میں جاتا ہے اندر سے ...

    مزید پڑھیے

تمام