سرور نیپالی کی غزل

    جو لوگ رہ گئے ہیں مری داستاں سے دور

    جو لوگ رہ گئے ہیں مری داستاں سے دور کچھ اس جہاں سے دور ہیں کچھ اس جہاں سے دور ہر داستان غم ہے مری داستاں سے دور جیسے کہ کوئی قیس ہو آہ و فغاں سے دور تو گر نہیں ہے پاس تو کیا رنج مجھ کو ہے یہ زندگی کہاں ہے تری داستاں سے دور جب تک ترے وصال کی صورت نہیں کوئی جی ڈھونڈھتا ہے گھر کوئی ...

    مزید پڑھیے

    چاند نکلے نہ کہیں یار پرانے نکلے

    چاند نکلے نہ کہیں یار پرانے نکلے کوئی کمبخت مرا دل تو جلانے نکلے غم نازک کو تبسم نے کیا پردہ نشیں اشک دشمن کی طرح راز بتانے نکلے میں تو بس سرد ہوا کھانے کو چھت پر آیا وہ بھی سوکھے ہوئے کپڑوں کو اٹھانے نکلے اس کا غم تھا کہ مرے دل پہ سلیماں کی مہر اشک نکلے کہ یہ موتی کے خزانے ...

    مزید پڑھیے

    ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں

    ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں عاشق تھا میں پوشیدہ ظاہر ہوا جاتا ہوں اس عمر جہالت میں دل خانۂ کعبہ تھا اب علم و ہنر پا کر کافر ہوا جاتا ہوں یہ کیسے بھلا کہہ دوں بخشا نہیں کچھ اس نے ہر سانس پہ میں اس کا شاکر ہوا جاتا ہوں اک بار کیا میں نے بس پیار اناڑی سا ہاں پیار کو لکھ لکھ ...

    مزید پڑھیے

    آج دیوانے کو بے وجہ ستایا جائے

    آج دیوانے کو بے وجہ ستایا جائے پھول تازہ کوئی بالوں میں لگایا جائے میں سر عام پڑھوں کوئی غزل لوگوں میں ان کی جانب ہی فقط میرا اشارہ جائے پاس ہیں وہ دل بیمار دعا گو ہے عجب درد جائے نہ مرا نہ ہی مسیحا جائے فیصلہ حسب طبیعت یہ محبت نے کیا اک طرح غم ہو سلامت غم دنیا جائے روک لیں آج ...

    مزید پڑھیے

    ذوق سخن کو اب تو تیرے آگ لگانا اچھا ہے

    ذوق سخن کو اب تو تیرے آگ لگانا اچھا ہے مفلس گھر کی حالت ہے اور شعر سنانا اچھا ہے میری سچی چاہت دیکھی کہہ بیٹھا وہ محفل میں میرے سب دیوانوں میں سے یہ دیوانہ اچھا ہے تیر نظر سے ایسا مارے دل کا پنچھی تاب نہ لے دنیا گھر کے صیادوں سے اس کا نشانہ اچھا ہے شیخ تو مسجد میں جاتا ہے اندر سے ...

    مزید پڑھیے

    یار کی محفل سجی مے کی مہک چھانے لگی

    یار کی محفل سجی مے کی مہک چھانے لگی ذہن و دل میں یہ کہاں سے روشنی آنے لگی آ گلے لگ جا مرے شمشیر قاتل اس دفع عید کیوں ہر بار میری رائیگاں جانے لگی تیرا شکوہ ہے حنا ہاتھوں پہ کیوں چڑھتی نہیں اتنی مدت ہو گئی جب تو مرے شانے لگی دن گزارے تھے یہ کہہ کر اب نہ سوچوں گا اسے پھر بہار عید ...

    مزید پڑھیے

    پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا

    پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا قطرہ قطرہ خون جو ٹپکا زخموں سے دیوانوں کا بہل بہل کے عشق میں نازک دل ٹوٹا دیوانوں کا تب کچھ کام چلا آنکھوں کے دریا میں طوفانوں کا غم کی مے میں غم کا قصہ خوب چھڑا افسانوں کا دکھ میں دل کا درد ہے دہرا دیوانے دیوانوں کا فرش کا قصہ جیوں ...

    مزید پڑھیے

    بعد مدت کے مرے آنکھ سے آنسو نکلے

    بعد مدت کے مرے آنکھ سے آنسو نکلے خشک صحرا میں جو پانی گرے خوشبو نکلے اشک سوکھے ہوئے گالوں پہ کجی سے نکلے رقص کرتے ہوئے صحراؤں میں آہو نکلے تیرے دیوانے کے دیوانوں کے دیوانے ہیں تیری کیا بات کریں باتوں سے خوشبو نکلے تیرے میخانے میں جو آج اچھالا ساغر ایک قطرے کے مرے سیکڑوں پہلو ...

    مزید پڑھیے

    اے خواب دل نواز نہ آ کر ستا مجھے

    اے خواب دل نواز نہ آ کر ستا مجھے ہے نیند آئی ٹوٹ کر بعد از قضا مجھے میں تو جبین شوق پر لکھتا گیا اسے وہ بھی نگاہ ناز سے پڑھتا رہا مجھے اس کی خرام ناز پہ مرتے رہے سبھی لیکن نقوش لعل میں دیکھا گیا مجھے وہ ضم ہوئے کچھ ایسے مری کائنات میں وہ ہی ملیں گے تم سے جو دو گے صدا مجھے اک پھول ...

    مزید پڑھیے

    بات چھیڑو نہ کوئی اس کے فسانے والی

    بات چھیڑو نہ کوئی اس کے فسانے والی ورنہ دل کو نہیں تسکین ہے آنے والی تھک گئی آج چلائے نہیں تم نے پتھر مجھ کو عادت ہے سدا خوں میں نہانے والی پھر اٹھے آج قدم جانب مقتل میرے یہ کشش جان سے پہلے نہیں جانے والی اشک ایسے نہ بہاؤ مرا دل جلنے دو آگ یہ وہ نہیں پانی سے بجھانے والی

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2