ان آنکھوں میں کئی سپنے کئی ارمان تھے لیکن
ان آنکھوں میں کئی سپنے کئی ارمان تھے لیکن سکوت لب کی تہہ میں کس قدر طوفان تھے لیکن عقیدت کب تھی اسناد شعور و فہم کی قائل ہجوم شہر کا کچھ پارسا ایمان تھے لیکن رسائی منزل مقصود تک ممکن سی لگتی تھی بظاہر آگہی کے مرحلے آسان تھے لیکن لگا کر ان کو دل سے میں سفر کرتا رہا برسوں وہ کچھ ...