Sarvar Usmani

سرور عثمانی

سرور عثمانی کی غزل

    آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے

    آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے روز ہم ملتے رہیں اور فاصلہ باقی رہے کھا گئیں دریا کی موجیں خواب آور گولیاں بادبانی کے لیے پاگل ہوا باقی رہے کل کوئی بوڑھا مصور مجھ سے ملنے آئے گا اے مرے منصف مری تھوڑی سزا باقی رہے شاعری کرتے رہو لیکن رہے اتنا خیال دشمنوں سے دوستی کا حوصلہ ...

    مزید پڑھیے