سرفراز نواز کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    نظر بھی آیا تو خود سے چھپا لیا میں نے

    نظر بھی آیا تو خود سے چھپا لیا میں نے یہ کون ہے جسے اپنا بنا لیا میں نے تمہارا لمس چھپا ہے بدن کی پرتوں میں چھوا جو خود کو لگا تم کو پا لیا میں نے اسی کے سامنے جو رحمتوں کا مالک ہے شکایتوں کو دعا میں ملا لیا میں نے نہ کچھ دوا کی ضرورت نہ چارہ گر کی تلاش یہ روگ کون سا دل کو لگا لیا ...

    مزید پڑھیے

    ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے

    ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے ہم بھی اس بار نہیں بھاگے پریشانی سے میری بے جان سی آنکھوں سے ڈھلکتے آنسو آئینہ دیکھ رہا ہے بڑی حیرانی سے میرے اندر تھے ہزاروں ہی اکیلے مجھ سے میں نے اک بھیڑ نکالی اسی ویرانی سے مات کھائے ہوئے تم بیٹھے ہو دانائی سے جیت ہم لے کے چلے آئے ہیں نادانی ...

    مزید پڑھیے

    بلا سے نام وہ میرا اچھال دیتا ہے

    بلا سے نام وہ میرا اچھال دیتا ہے مگر جو زہر ہے دل کا نکال دیتا ہے بہت قریب ہے میرے بہت قریب ہے وہ کوئی کسی کو یونہی کب ملال دیتا ہے میں سوتا رہتا ہوں اور جانے کب خدا میرا اندھیری رات کو سورج میں ڈھال دیتا ہے ہم اپنے خواب جو آنکھوں میں لا کے رکھتے ہیں اجازتیں ہمیں اس کی خیال دیتا ...

    مزید پڑھیے

    یوں اڑاتی ہے جو ہوا مجھ کو

    یوں اڑاتی ہے جو ہوا مجھ کو پہلے ہلکا بہت کیا مجھ کو مدتوں سے یہاں مقفل ہوں آ کبھی آ کے کھٹکھٹا مجھ کو آخری وقت آ گیا ہے کیا دے رہے ہیں سبھی دعا مجھ کو تجھ تک آنے کبھی نہیں دے گا میرے حصے کا دائرہ مجھ کو روزمرہ کی اس کہانی میں کوئی کردار تو بنا مجھ کو عشق ادب ہے تو اپنے آپ آئے گر ...

    مزید پڑھیے

    ترے خلوص کے قصے سنا رہا ہوں میں

    ترے خلوص کے قصے سنا رہا ہوں میں پرانا قرض ہے اب تک چکا رہا ہوں میں خدا کرے کہ وہی بات اس کے دل میں ہو جو بات کہنے کی ہمت جٹا رہا ہوں میں سفر کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا میرا رکے جو پاؤں تو کاندھوں پہ جا رہا ہوں میں سماعتوں کے سبھی در یہاں مقفل ہیں نہ جانے کب سے صدائیں لگا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام