Sarfaraz Amir

سرفراز عامر

سرفراز عامر کی غزل

    ٹوٹ کے پتھر گرتے رہتے ہیں دن رات چٹانوں سے

    ٹوٹ کے پتھر گرتے رہتے ہیں دن رات چٹانوں سے ساون کی برسات کی صورت برسیں تیر کمانوں سے کالے کوسوں دور سے آخر لائے بھی تو پھلجھڑیاں ہیرے بھی تو مل سکے تھے سوچ کی گہری کانوں سے اس رنگیں بازار میں کوئی کیا خوشبو کا دھیان کرے پھولوں کو مالی بھی پرکھے رنگوں کے پیمانوں سے رات سحر کی ...

    مزید پڑھیے