ٹوٹ کے پتھر گرتے رہتے ہیں دن رات چٹانوں سے
ٹوٹ کے پتھر گرتے رہتے ہیں دن رات چٹانوں سے ساون کی برسات کی صورت برسیں تیر کمانوں سے کالے کوسوں دور سے آخر لائے بھی تو پھلجھڑیاں ہیرے بھی تو مل سکے تھے سوچ کی گہری کانوں سے اس رنگیں بازار میں کوئی کیا خوشبو کا دھیان کرے پھولوں کو مالی بھی پرکھے رنگوں کے پیمانوں سے رات سحر کی ...