Sardar Saleem

سردار سلیم

  • 1973

سردار سلیم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    دن بہ دن صفحۂ ہستی سے مٹا جاتا ہوں

    دن بہ دن صفحۂ ہستی سے مٹا جاتا ہوں ایک جینے کے لیے کتنا مرا جاتا ہوں اپنے پیروں پہ کھڑا بولتا پیکر ہوں مگر آہٹوں کی طرح محسوس کیا جاتا ہوں تو بھی جیسے مری آنکھوں میں کھنچا جاتا ہے میں بھی جیسے تری سانسوں سما جاتا ہوں نور کی شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہوں میں وقت کی دھوپ میں معدوم ہوا ...

    مزید پڑھیے

    آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا

    آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا تجھ کو دیکھا اور اس کے بعد اندھا ہو گیا دھوپ کے ہاتھوں پہ بیعت کر چکی ہیں ٹہنیاں رنگ سارے سبز پتوں کا سنہرا ہو گیا کان دھرتا ہی نہیں کوئی مری آواز پر ایسا لگتا ہے کہ سارا شہر مردہ ہو گیا سایۂ دیوار کو اوڑھے ہوئے تھے سب کے سب گر گئی دیوار گھر کا ...

    مزید پڑھیے

    فکر و احساس کے تپتے ہوئے منظر تک آ

    فکر و احساس کے تپتے ہوئے منظر تک آ میرے لفظوں میں اتر کر مرے اندر تک آ کہیں ایسا نہ ہو رک جائیں قلم کی سانسیں اے مری جان غزل اپنے سخن ور تک آ ورنہ خوابوں کی تپش تجھ کو جلا ڈالے گی میری جاگی ہوئی نیندوں کے سمندر تک آ سرد کمرے کی سلگتی ہوئی تنہائی میں میری سانسوں سے نکل کر مرے بستر ...

    مزید پڑھیے

    عجب ہیں صورت حالات اب کے

    عجب ہیں صورت حالات اب کے ہوئی برسات میں برسات اب کے بدن میں پھول بھی چبھنے لگے ہیں بہت نازک ہیں احساسات اب کے ذرا چوکنا چوکنا ہوں میں بھی ہے دنیا بھی لگائے گھات اب کے بنا دوں گا ترے چہرے کا جھومر لگا جو چاند میرے ہاتھ اب کے لگی ہے شرط میرے آنسوؤں کی سمندر کو ملے گی مات اب ...

    مزید پڑھیے

    وہم جیسی شکوک جیسی چیز

    وہم جیسی شکوک جیسی چیز عمر ہے بھول چوک جیسی چیز کیسے رکھیں ضمیر کو محفوظ پیٹ میں لے کے بھوک جیسی چیز گھول دی ہے غزل کے لہجے میں میں نے کوئل کی کوک جیسی چیز درد بن کر تری جدائی کا دل میں اٹھتی ہے ہوک جیسی چیز کاش ہوتی حسین لوگوں میں کوئی حسن سلوک جیسی چیز مصلحت کی بنا پہ لوگ ...

    مزید پڑھیے

تمام