سر خوشی میرے لئے اسباب غم میرے لئے
سر خوشی میرے لئے اسباب غم میرے لئے موجزن ہے جیسے دریائے کرم میرے لئے ہر ستم میرے لئے ہے ہر کرم میرے لئے حسن کے جلوے ہیں سارے بیش و کم میرے لئے کیا حقیقت ہے غم ہستی کی میرے سامنے آئے دن ہی گردن مینا ہے خم میرے لئے عشق کی بے تابیاں ہیں حسن کی رعنائیاں ہو گئے ہیں زیست کے ساماں بہم ...