Sanjiv Arya

سنجیو آریہ

سنجیو آریہ کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    خوشبوؤں کا شجر نہیں دیکھا

    خوشبوؤں کا شجر نہیں دیکھا ایک مدت سے گھر نہیں دیکھا رہ گزر ہم نے ایسی چن لی تھی میلوں دیوار و در نہیں دیکھا تم جو بدلے تو کیا غضب بدلے ہم نے ایسا اثر نہیں دیکھا اتنی بوجھل ہوئی تھی یہ پلکیں اس کو دیکھا مگر نہیں دیکھا چاند کیسے زمیں پہ چلتا ہے جس نے اس کو اگر نہیں دیکھا آئنہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    کرنی نہیں ہے دنیا میں اک دشمنی مجھے

    کرنی نہیں ہے دنیا میں اک دشمنی مجھے کہتے ہیں سارے لوگ کبھی آدمی مجھے جاتی ہے گر تو جائیں یہ دنیا کی دولتیں بس رام آئی ہے تو فقط سادگی مجھے نظریں جھکائے بیٹھے رہے وہ بھی شرم سے راتوں کو پھر ستاتی رہی ان کہی مجھے سارے چراغ چھوڑ کے منزل پہ بڑھ چلا رستہ دکھا رہی ہے ابھی تیرگی ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا

    تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا اندھیری رات میں ہر روز آنگن میں دیا رکھا لبوں سے گفتگو ہوتی تو کچھ شکوہ نہ ہو پاتا نظر سے جب سنا اس کو تبسم سے گلا رکھا گیا پردیس بیٹا جب بھی لے کر خواب سب اپنے تو پھر دن رات ماں نے اپنی آنکھوں کو کھلا رکھا دوالی عید میں اکثر کھلونے بیچتا ...

    مزید پڑھیے