اس دل میں کر گزر جو یہ تیر آہ الٹے
اس دل میں کر گزر جو یہ تیر آہ الٹے اک پل میں سب فلک کی یہ بارگاہ الٹے مفتی و شحنہ قاضی ہیں کشتہ اس نگہ کے پھرتے ہوں اس کے ہاتھوں یہ داد خواہ الٹے عشاق کے دلوں کو ٹک میں الٹ پلٹ دے مکھڑے سے گر دوپٹہ وہ رشک ماہ الٹے پھرتی ہے یوں نگاہیں اس شوخ جنگجو کی پامال کر کے جیسے کوئی سپاہ ...