Sanaullah Firaq

ثناء اللہ فراق

ثناء اللہ فراق کی غزل

    اس دل میں کر گزر جو یہ تیر آہ الٹے

    اس دل میں کر گزر جو یہ تیر آہ الٹے اک پل میں سب فلک کی یہ بارگاہ الٹے مفتی و شحنہ قاضی ہیں کشتہ اس نگہ کے پھرتے ہوں اس کے ہاتھوں یہ داد خواہ الٹے عشاق کے دلوں کو ٹک میں الٹ پلٹ دے مکھڑے سے گر دوپٹہ وہ رشک ماہ الٹے پھرتی ہے یوں نگاہیں اس شوخ جنگجو کی پامال کر کے جیسے کوئی سپاہ ...

    مزید پڑھیے