سلمان اختر کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    دائم سراب اک مرے اندر ہے کیا کروں

    دائم سراب اک مرے اندر ہے کیا کروں صحرا مری نظر میں سمندر ہے کیا کروں دیکھے جو میری نیکی کو شک کی نگاہ سے وہ آدمی بھی تو مرے اندر ہے کیا کروں یک گونہ بے خودی کو ہی اب ڈھونڈھتا ہے دل غم اور خوشی کا بوجھ برابر ہے کیا کروں اچھا تو ہے کہ سب سے ملوں ایک ہی طرح لیکن وہ اور لوگوں سے بہتر ...

    مزید پڑھیے

    رہ گیا کم ہی گو سفر باقی

    رہ گیا کم ہی گو سفر باقی دل میں خواہش کا ہے گزر باقی کیا ندی پھر سے آزمائے گی کیا ابھی اور ہیں بھنور باقی کیا اکیلے ہی آگے جانا ہے کیا نہیں کوئی ہم سفر باقی کیا وہ مجھ سے کبھی نہ بچھڑے گا کیا نہیں دل میں کوئی ڈر باقی کیا نہیں جانتا مجھے کوئی کیا نہیں شہر میں وہ گھر باقی

    مزید پڑھیے

    میں تجھ سے لاکھ بچھڑ کر یہاں وہاں جاتا

    میں تجھ سے لاکھ بچھڑ کر یہاں وہاں جاتا مری جبین سے سجدوں کا کب نشاں جاتا زمین مجھ کو سمجھتی نہ آسماں کوئی گناہ گار ہی کہلاتا میں جہاں جاتا نصیب سے تو ملے تھے فقط یہ خالی ہاتھ فراخ دل وہ نہ ہوتا تو میں کہاں جاتا مجھے خبر نہ تھی اس گھر میں کتنے کمرے ہیں میں کیسے لے کے وہاں ساری ...

    مزید پڑھیے

    درد جب شاعری میں ڈھلتے ہیں

    درد جب شاعری میں ڈھلتے ہیں دل میں ہر سو چراغ جلتے ہیں کوئی شے ایک سی نہیں رہتی عمر ڈھلتی ہے غم بدلتے ہیں جو نہیں مانگتا کسی سے کچھ شہر کے لوگ اس سے جلتے ہیں اس کی منزل جدا ہماری جدا آج گو ساتھ ساتھ چلتے ہیں لکھنؤ شاعری شراب جنوں رشتے سو طرح کے نکلتے ہیں

    مزید پڑھیے

    جاگتے میں بھی خواب دیکھے ہیں

    جاگتے میں بھی خواب دیکھے ہیں دل نے کیا کیا عذاب دیکھے ہیں آج کا دن بھی وہ نہیں جس کے ہر گھڑی ہم نے خواب دیکھے ہیں دوسرے کی کتاب کو نہ پڑھیں ایسے اہل کتاب دیکھے ہیں کیا بتائیں تمہیں کہ دنیا میں لوگ کتنے خراب دیکھے ہیں جھانکتے رات کے گریباں سے ہم نے سو آفتاب دیکھے ہیں ہم سمندر ...

    مزید پڑھیے

تمام