ہزاروں رنج ملے سینکڑوں ملال ملے
ہزاروں رنج ملے سینکڑوں ملال ملے ہم اپنے آپ سے جب بھی ملے نڈھال ملے ہر ایک شخص سے ملنا کہاں مناسب تھا ملے انہیں سے جہاں دل ملے خیال ملے وفا کی راہ میں کس پر نہ تہمتیں آئیں کوئی تو ایسی زمانے میں اک مثال ملے نہیں ہے تیرے جہاں میں کوئی بھی شے ایسی جسے عروج ملے اور نہ پھر زوال ...