Salim Saleem

سالم سلیم

نئی نسل کے اہم شاعر

Prominent upcoming poet.

سالم سلیم کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    زماں مکاں سے بھی کچھ ماورا بنانے میں

    زماں مکاں سے بھی کچھ ماورا بنانے میں میں منہمک ہوں بہت خود کو لا بنانے میں چراغ عشق بدن سے لگا تھا کچھ ایسا میں بجھ کے رہ گیا اس کو ہوا بنانے میں یہ دل کہ صحبت خوباں میں تھا خراب بہت سو عمر لگ گئی اس کو ذرا بنانے میں گھری ہے پیاس ہماری ہجوم آب میں اور لگا ہے دشت کوئی راستا بنانے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو ٹھہرے ہوئے دریا میں روانی کریں ہم

    کچھ تو ٹھہرے ہوئے دریا میں روانی کریں ہم آؤ دنیا کی حقیقت کو کہانی کریں ہم اپنے موجود میں ملتے ہی نہیں ہیں ہم لوگ جو ہے معدوم اسے اپنی نشانی کریں ہم پہلے اک یار بنائیں کوئی اس کے جیسا اور پھر ایجاد کوئی دشمن جانی کریں ہم جب نیا کام ہی کرنے کو نہیں ہے کوئی بیٹھے بیٹھے یوں ہی اک ...

    مزید پڑھیے

    اک نئے شہر خوش آثار کی بیماری ہے

    اک نئے شہر خوش آثار کی بیماری ہے دشت میں بھی در و دیوار کی بیماری ہے ایک ہی موت بھلا کسے کرے اس کا علاج زندگانی ہے کہ سو بار کی بیماری ہے بس اسی وجہ سے قائم ہے مری صحت عشق یہ جو مجھ کو تیرے دیدار کی بیماری ہے لوگ اقرار کرانے پہ تلے ہیں کہ مجھے اپنے ہی آپ سے انکار کی بیماری ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جسم کی سطح پہ طوفان کیا جائے گا

    جسم کی سطح پہ طوفان کیا جائے گا اپنے ہونے کا پھر اعلان کیا جائے گا ہم رہیں گے ابھی اس آئنہ خانے میں اسیر ابھی کچھ دن ہمیں حیران کیا جائے گا سامنے سے کوئی بجلی سی گزر جائے گی میرے اندر کوئی ہیجان کیا جائے گا منزل خاک پہ جانا ہے اسی شرط کے ساتھ یہ سفر بے سر و سامان کیا جائے گا آ ...

    مزید پڑھیے

    ہنگامۂ سکوت بپا کر چکے ہیں ہم

    ہنگامۂ سکوت بپا کر چکے ہیں ہم اک عمر اس گلی میں صدا کر چکے ہیں ہم اپنے غزال دل کا نہیں مل رہا سراغ صحرا سے شہر تک تو پتا کر چکے ہیں ہم اب تیشۂ نظر سے یہ دل ٹوٹتا نہیں اس آئینے کو سنگ نما کر چکے ہیں ہم ہر بار اپنے پاؤں خلا میں اٹک گئے سو بار خود کو رزق ہوا کر چکے ہیں ہم اب اس کے بعد ...

    مزید پڑھیے

تمام