Salik Dehlvi

سالک دہلوی

سالک دہلوی کی غزل

    کچھ تغیر مرے احوال پریشاں میں نہیں

    کچھ تغیر مرے احوال پریشاں میں نہیں ایسے عالم میں ہوں جو عالم امکاں میں نہیں صبح محشر بھی دکھائی نہیں دیتی یا رب روز بد بھی تو نصیب شب ہجراں میں نہیں وحشت عشق کو ثابت قدمی بھی ہے ضرور قیس کا نقش قدم تک تو بیاباں میں نہیں ہو گیا ذوق فزائے خلش یاد مژہ کون کہتا ہے کہ لذت ترے پیکاں ...

    مزید پڑھیے

    مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط

    مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط میں گفتگو کی تاب رکھوں یہ گماں غلط تم بھی وہی کہو تو کہیں سب بجا درست میں بھی وہی کہوں تو کہے اک جہاں غلط گرمی سے اس کے حسن کی کس کا جگر جلا تشبیہ مہر و روئے نکوئے بتاں غلط کہئے اسیر خواہش سنبل کوئی ہوا دینی مثال کاکل عنبر فشاں غلط سچ ہے کہ ...

    مزید پڑھیے