سفر سے آئے تو پھر اک سفر نصیب ہوا
سفر سے آئے تو پھر اک سفر نصیب ہوا کہ عمر بھر کے لیے کس کو گھر نصیب ہوا وہ ایک چہرہ جو برسوں رہا ہے آنکھوں میں کب اوس کو دیکھنا بھی آنکھ بھر نصیب ہوا تمام عمر گزاری اسی کے کاندھے پر جو ایک لمحہ ہمیں مختصر نصیب ہوا ہوا میں ہلتے ہوئے ہاتھ اور نم آنکھیں ہمیں بس اتنا ہی زاد سفر نصیب ...