Saleem Muhiuddin

سلیم محی الدین

سلیم محی الدین کی غزل

    یہاں وہاں کچھ لفظ ہیں میرے نظمیں غزلیں تیری ہیں

    یہاں وہاں کچھ لفظ ہیں میرے نظمیں غزلیں تیری ہیں رنگ دھنک یہ مہکا بادل سب تصویریں تیری ہیں تنہا رہوں یا بھیڑ سے گزروں تنہا میں کب ہوتا ہوں یوں لگتا ہے جیسے مسلسل مجھ پہ نگاہیں تیری ہیں تنہا ساحل خواب گھروندا آس جزیرہ میرا ہے نیلا بادل سات سمندر پانچ زمینیں تیری ہیں حسن جاناں ...

    مزید پڑھیے

    ادھر ادھر سے کتاب دیکھوں

    ادھر ادھر سے کتاب دیکھوں خیال سوچوں کہ خواب دیکھوں تمہاری نظروں سے دیکھوں دنیا تمہاری آنکھوں سے خواب دیکھوں ہوا ہے تصویر اک تصور گلاب سوچوں گلاب دیکھوں بدن ہے میرا ہزار آنکھیں کبھی اسے بے نقاب دیکھوں بچھائے رکھوں خمیر صحرا سمندروں میں سراب دیکھوں حسین لمحے گزار آؤں اداس ...

    مزید پڑھیے

    وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے

    وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے میں ہوں شکار ان کا میرا شکار لمحے آنکھیں ترس رہی ہیں آنکھیں برس رہی ہیں تصویر ہو گئے ہیں پلکوں پہ چار لمحے بھاری اگرچہ ہے من ہر سانس جیسے الجھن کٹ جائیں گے یقیناً یہ انتظار لمحے کیا بیر ہے کسی سے ملیے گلے سبھی سے بہتر ہیں ہر خوشی سے یہ اشک بار ...

    مزید پڑھیے

    دشت کی دھوپ بھر گیا مجھ میں

    دشت کی دھوپ بھر گیا مجھ میں میرا سایہ بکھر گیا مجھ میں نام ہو چاہے عکس ہو تیرا اک جزیرہ ابھر گیا مجھ میں پڑھ سکا جو ورق ورق نہ مجھے وہ مکمل اتر گیا مجھ میں اس کو گزرے گزر گئیں صدیاں ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں کس کو ڈھونڈوں کہاں کہاں ڈھونڈوں خوشبوئیں کون بھر گیا مجھ میں قید ...

    مزید پڑھیے

    تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں

    تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں گم ہے مجھ میں خود سے گزرنے والا میں سورج جیسا منظر منظر بکھرا تو آئینوں کی دھوپ سے ڈرنے والا میں تیری گلی سے سر کو جھکائے گزرا ہوں کبھی زمیں پر پاؤں نہ دھرنے والا میں سایہ سایہ دھوپ اگانے والا تو خوابوں جیسا آنکھ اترنے والا میں جس بستی میں شام ...

    مزید پڑھیے

    ذلیل و خوار ہوتی جا رہی ہے

    ذلیل و خوار ہوتی جا رہی ہے غزل اخبار ہوتی جا رہی ہے سمٹتا جا رہا ہے گھر کا آنگن انا دیوار ہوتی جا رہی ہے کوئی بادل کوئی صورت کوئی دل نظر بیمار ہوتی جا رہی ہے تبسم زیر لب ہے اک کہانی حیا کردار ہوتی جا رہی ہے ہمارے سات یہ بوڑھی صدی بھی گریباں تار ہوتی جا رہی ہے

    مزید پڑھیے

    عکس حیران ہے آئنہ کون ہے

    عکس حیران ہے آئنہ کون ہے وہ ہے خوشبو تو پھر پھول سا کون ہے دل سے نکلے ہو پلکوں پہ دم لو ذرا ہو مسافر تمہیں روکتا کون ہے اک سمندر نے خود کو جزیرہ کیا کیا ہوا کیوں ہوا پوچھتا کون ہے غیر آباد ہے وہ گلی وہ مکاں اس دریچے سے پھر جھانکتا کون ہے زندگی حادثے کے سوا کچھ نہیں حادثے پر مگر ...

    مزید پڑھیے

    آئینوں سے دھول مٹانے آتے ہیں

    آئینوں سے دھول مٹانے آتے ہیں کچھ موسم تو آگ لگانے آتے ہیں نیند تو گویا ان آنکھوں کی دشمن ہے مجھ کو پھر بھی خواب سہانے آتے ہیں ان آنکھوں میں رنگ تمہارے کھلتے ہیں یہ موسم کب پھول کھلانے آتے ہیں رونا ہنسنا ہنسنا رونا عادت ہے ہم کو بھی کچھ درد چھپانے آتے ہیں شبنم شبنم خواب اترتے ...

    مزید پڑھیے