Salam Sandelvi

سلام سندیلوی

سلام سندیلوی کی غزل

    بوئے گل باد صبا لائی بہت دیر کے بعد

    بوئے گل باد صبا لائی بہت دیر کے بعد میرے گلشن میں بہار آئی بہت دیر کے بعد چھپ گیا چاند تو جلووں کی تمنا ابھری آرزوؤں نے لی انگڑائی بہت دیر کے بعد نرگسی آنکھوں میں یہ اشک ندامت توبہ موج مے شیشوں میں لہرائی بہت دیر کے بعد صحن گلشن میں حسیں پھول کھلے تھے کب سے ہم ہوئے خود ہی ...

    مزید پڑھیے

    طرب‌ آفریں ہے کتنا سر شام یہ نظارا

    طرب‌ آفریں ہے کتنا سر شام یہ نظارا ترے ہونٹ پر شفق ہے مری آنکھ میں ستارا کیا میں نے جب کسی کے رخ و زلف سے کنارا کبھی صبح نے صدا دی کبھی شام نے پکارا گل و غنچہ اصل میں ہیں تری گفتگو کی شکلیں کبھی کھل کے بات کہہ دی کبھی کر دیا اشارا ترا نام لے کے جاگے تجھے یاد کر کے سوئے یوں ہی ...

    مزید پڑھیے

    تابانیٔ رخ لے کر تم سامنے جب آئے

    تابانیٔ رخ لے کر تم سامنے جب آئے محسوس ہوا ایسا ہم چاند سے ٹکرائے برکھا کا یہ موسم بھی کس درجہ سہانا ہے آہوں کی ادھر بدلی زلفوں کے ادھر سائے آگاہ نہ تھے پہلے ہم عشق کی راہوں سے پھولوں کے اشاروں پر کانٹوں میں چلے آئے ہونٹوں کے تبسم پر سو بجلیاں رقصاں ہیں بکھراتے ہیں وہ شعلے ...

    مزید پڑھیے