Salahuddin Nadeem

صلاح الدین ندیم

صلاح الدین ندیم کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    جدا کیا ہو گئے تم سے نہ پھر یکجا ہوئے خود سے

    جدا کیا ہو گئے تم سے نہ پھر یکجا ہوئے خود سے ملا وہ اختیار آخر کہ ہم تنہا ہوئے خود سے تہ آب دل و جاں موتیوں کی طرح رہتے ہیں جو منظر اس جہان خاک میں پیدا ہوئے خود سے چھپا لیتے تری صورت ہم اپنی آنکھ میں دل میں لب گویا کے ہاتھوں کس لئے رسوا ہوئے خود سے اڑی وہ خاک دل صورت نظر آتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے اپنے آپ کو پہچانتا ہوں میں

    جب سے اپنے آپ کو پہچانتا ہوں میں پردے میں ہر لباس کے عریاں ہوا ہوں میں مجھ سے ملو کہ میں ہوں زمانے کی روشنی ظلمت میں آفتاب کی صورت پڑا ہوں میں آنکھیں بھی ہوں تو دیکھنا آساں نہیں مجھے تابانیوں کی کہر میں ڈوبا ہوا ہوں میں اب اپنی شکل ڈھونڈھتا پھرتا ہوں چار سو طوفان صد نگاہ میں گم ...

    مزید پڑھیے

    رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں

    رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں گم ہوا سورج خود اپنی تابشوں کے درمیاں ہاتھ لگتے ہی بکھر جاتے ہیں رنگوں کی طرح پھول سے پیکر سمے کی آندھیوں کے درمیاں روح کی اندھی گلی میں چیختا ہے رات دن جسم کا زخمی پرندہ خواہشوں کے درمیاں بن گیا زنجیر میرے پاؤں کی میرا وجود قید ہے دریا بھی ...

    مزید پڑھیے

    جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے

    جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے زندگی ہے کہ کسی دشت کی پہنائی ہے شعلۂ غم کو رگ جاں میں کیا جذب تو پھر ہر نظر صورت خورشید نظر آئی ہے ڈوب کر دل میں ابھرتی ہے کوئی موج خیال ابر چھایا ہے کبھی برق سی لہرائی ہے گیت کے روپ میں پابند بہاروں کی فضا چمن دل میں مرے اور نکھر آئی ہے لذت ...

    مزید پڑھیے

    گھر کی دیواروں کو ہم نے اور اونچا کر لیا

    گھر کی دیواروں کو ہم نے اور اونچا کر لیا شور صد محشر سنا اور خود کو بہرا کر لیا بند نافہ کی طرح رہتے ہیں اپنے آپ میں اپنی خوشبو سے معطر دل کا صحرا کر لیا درد مہجوری کا آئینہ ہے اپنے روبرو جب نظر آیا نہ تو اپنا تماشا کر لیا در پہ ہر امید کے پھیلا دیا دامان دل کج کلاہ زندگی نے خود ...

    مزید پڑھیے

تمام