ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا
ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا کام پر نکلا ہے دنیا کو جگانے والا اپنے ہر جرم کو پرکھوں کی وراثت کہہ کر عیب کو ریت بتاتا ہے بتانے والا آج اک لاش کی صورت وہ نظر آتا ہے آتماؤں سے ملاقات کرانے والا عقل کی آنکھ سے دیکھا ہے تمہارے چھل کو تیسری آنکھ بناتا ہے بنانے والا اپنی معصوم ...