Sajid Asar

ساجد اثر

ساجد اثر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    زندگی خواہشوں کا مقتل ہے

    زندگی خواہشوں کا مقتل ہے دل کی دنیا میں ایک ہلچل ہے ہوش کی حد میں رہ نہیں سکتا برتری کا مریض پاگل ہے خیر خواہی کی گھاس کے نیچے مصلحت کی غلیظ دلدل ہے اور اک چوٹ دیجیے مجھ کو! میری تکلیف نامکمل ہے اے اثرؔ! خیریت کا دروازہ سالہا سال سے مقفل ہے

    مزید پڑھیے

    سوچ کی لہروں کا مجمع ٹھیک ہے

    سوچ کی لہروں کا مجمع ٹھیک ہے زندگی کا مسئلہ باریک ہے اشک ریزی کی مجھے عادت نہیں غم برائے غم مری تضحیک ہے ہم کو پھولوں کی سند مل جائے گی خوشبوؤں کا مدرسہ نزدیک ہے میرے زخموں کی انا ہے مختلف تیری ہمدردی کا مرہم بھیک ہے اپنی کوشش تو چمکتی ہے مگر کامیابی کی گلی تاریک ہے مسکراہٹ ...

    مزید پڑھیے

    دوستو کے کام آنا جرم ہے

    دوستو کے کام آنا جرم ہے خود کو دریا دل بنانا جرم ہے اشک ریزی کی اجازت ہے مگر احتجاجاً مسکرانا جرم ہے منحرف تاریکیوں کے ساز پر کوئی روشن گیت گانا جرم ہے جب نمائش کی چمک ہو ناگزیر اپنی رونق بھول جانا جرم ہے سر جھکانا اچھی عادت ہے مگر تنگ آ کر سر اٹھانا جرم ہے پتھروں کے باغ میں ...

    مزید پڑھیے

    برداشت کی حدوں سے مرا دل گزر گیا

    برداشت کی حدوں سے مرا دل گزر گیا آندھی اٹھی تو ریت کا ٹیلہ بکھر گیا تحریک جب جمود کے سانچے میں ڈھل گئی ایسا لگا کہ خون رگوں میں ٹھہر گیا وہ شخص جس نے عمر گزاری تھی دھوپ میں ٹھنڈک کی جائیداد مرے نام کر گیا میں اس کو ہم خیال سمجھتا رہا مگر سینے میں اختلاف کا چاقو اتر گیا پر ہول ...

    مزید پڑھیے