خوشیاں تمام غم میں وہ تبدیل کر گیا
خوشیاں تمام غم میں وہ تبدیل کر گیا آخر مرے خلوص کی تذلیل کر گیا وہ ایک شخص دوستوں مر تو گیا مگر روشن جہاں میں پیار کی قندیل کر گیا لکھ کر وفا کا نام وہ سادہ ورق پہ آج پوری ہر اک کتاب کی تفصیل کر گیا شعلہ بیاں تھا کتنا خطرناک دوستو لفظوں کا زہر جسم میں تحلیل کر گیا سیفیؔ کی آج ...