Saif Ali

سیف علی

سیف علی کی غزل

    وہ ابر سایہ فگن تھا جو رحمتوں کی طرح

    وہ ابر سایہ فگن تھا جو رحمتوں کی طرح کسے خبر تھی نوازے گا بجلیوں کی طرح اس انقلاب کی دستک سنائی دیتی ہے جو بستیوں کو مٹا دے گا زلزلوں کی طرح ملا ہے وہ تو لگا ہے جنم جنم کا رفیق بچھڑ گیا تھا جو بچپن کے ساتھیوں کی طرح مری ہے پیاس جو صحرا بہ لب، شرر بہ زباں تمہاری آنکھ ہے گہرے ...

    مزید پڑھیے