Sahir Shevi

ساحر شیوی

ساحر شیوی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    آدمی کا ہے فسانہ خاک سے

    آدمی کا ہے فسانہ خاک سے ہے ازل سے دوستانہ خاک سے آپ کے چہرے پہ رونق ہے بہت کیا کوئی نکلا خزانہ خاک سے میں کسی کا بھی رہوں محتاج کیوں پا رہا ہوں آب و دانہ خاک سے اک قدم بھی کیا اٹھے اس کے بغیر چل رہا ہے یہ زمانہ خاک سے زہر بھر دے جو تمہارے خون میں مت اگاؤ ایسا دانہ خاک سے جینا ...

    مزید پڑھیے

    جو ترے پہلو میں گزری زندگی اچھی لگی

    جو ترے پہلو میں گزری زندگی اچھی لگی غم ترا اچھا لگا تیری خوشی اچھی لگی یاس کے موسم میں اس کی دل لگی اچھی لگی آنکھ نم ہو کر بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی دکھ بھی اس کی راہ میں ہیں سکھ بھی اس کی راہ میں موت سے ہر آدمی کو زندگی اچھی لگی حادثے پر حادثے ہی ہو رہے ہیں کیا خبر آسماں والے ...

    مزید پڑھیے

    غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ

    غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ میں عمر بھر رہا ناکامیوں سے خوف زدہ جہاں بھی دیکھو تعصب کی چل رہی ہے ہوا ہمارا شہر ہے بلوائیوں سے خوف زدہ کبھی کسی کا برا ہی نہیں کیا پھر بھی زمانہ ہے مری خوش حالیوں سے خوف زدہ کرم تمہارا کوئی بے غرض نہیں ہوتا ہے دل تمہاری مہربانیوں سے خوف ...

    مزید پڑھیے

    فکر زر میں بلکتا ہوا آدمی

    فکر زر میں بلکتا ہوا آدمی اب کہاں رہ گیا کام کا آدمی زندگی بھی حقیقت میں اک جرم ہے عمر بھر کاٹتا ہے سزا آدمی کون اپنائے ماضی کی پرچھائیاں کون پیدا کرے اب نیا آدمی خوبصورت سی اس پر کہانی لکھو گاؤں کی گوریاں شہر کا آدمی تھے بہت لوگ محفل میں بیٹھے ہوئے ان میں مشکل سے اک مل گیا ...

    مزید پڑھیے

    میری منزل بھی آسمان میں ہے

    میری منزل بھی آسمان میں ہے اور دم بھی مری اڑان میں ہے کوئی لیتا نہیں کرائے پر جیسے آسیب اس مکان میں ہے کوئی جلتا نہیں چراغ وہاں روشنی پھر بھی اس مکان میں ہے آگ دنیا کو یہ لگا دے گا جو تعصب ترے بیان میں ہے کر لیا رام سب کو اک پل میں سحر ساحرؔ تری زبان میں ہے

    مزید پڑھیے