Sahir Mahmoodabadi

ساحر محمودآبادی

  • 1878 - 1931

ساحر محمودآبادی کی غزل

    وو بات جو حضور کو مجھ سے خفا کرے

    وو بات جو حضور کو مجھ سے خفا کرے دل میں تمام عمر نہ آئے خدا کرے اتنا تو ہے کہ تھام لیا آپ نے ہی دل اللہ میرے درد جگر کو سوا کرے آ جائیں کل وہ خود مرے خط کے جواب میں قاصد جو کہہ رہا ہے یہی ہو خدا کرے ہو جس کو بوسہ اس لب جاں بخش کا نصیب کیوں وو تلاش چشمۂ آب بقا کرے کس کام کی بھلا شب ...

    مزید پڑھیے