وو بات جو حضور کو مجھ سے خفا کرے
وو بات جو حضور کو مجھ سے خفا کرے دل میں تمام عمر نہ آئے خدا کرے اتنا تو ہے کہ تھام لیا آپ نے ہی دل اللہ میرے درد جگر کو سوا کرے آ جائیں کل وہ خود مرے خط کے جواب میں قاصد جو کہہ رہا ہے یہی ہو خدا کرے ہو جس کو بوسہ اس لب جاں بخش کا نصیب کیوں وو تلاش چشمۂ آب بقا کرے کس کام کی بھلا شب ...