فصل ایسی ہے الفت کے دامن تلے
فصل ایسی ہے الفت کے دامن تلے ہم جلیں تم جلو ساری دنیا جلے تپ کے کندن کی مانند نکھرا جنوں جس قدر غم بڑھا بڑھ گئے حوصلے دل میں پھیلی ہے یوں روشنی یاد کی جیسے ویران مندر میں دیپک جلے جشن سے میری بربادیوں کا چلو دوستو آؤ شیشے میں شعلہ ڈھلے ہر نفس جیسے جینے کی تعزیر ہے کتنے دشوار ...