Sahir Dehlavi

ساحر دہلوی

ساحر دہلوی کی غزل

    جلا ہے کس قدر دل ذوق کاوش ہائے مژگاں پر

    جلا ہے کس قدر دل ذوق کاوش ہائے مژگاں پر کہ سو سو نشتروں کی نوک ہے اک اک رگ جاں پر پڑا ہوگا مگر عکس عذار لالہ گوں ورنہ یہ گستاخی ہمارا خون اور قاتل کے داماں پر طریق عشق میں ہے رنج پہلے اور خوشی پیچھے مدار صبح روز وصل ہے اک شام ہجراں پر مری دیوانگی روز قیامت میرے کام آئی قلم رحمت ...

    مزید پڑھیے

    بت پرستی کے صنم خانے کا آثار نہ توڑ

    بت پرستی کے صنم خانے کا آثار نہ توڑ کعبۂ دل مرا مست مئے پندار نہ توڑ عہد‌ میثاق کا لازم ہے ادب اے واعظ ہے یہ پیمان وفا رشتۂ زنار نہ توڑ محتسب سنگ پہ تو شیشۂ مے کو نہ پٹک دل رندان مے آشام کو زنہار نہ توڑ رحم کر رحم کہ یہ چشم چمن کا ہے چراغ جلوۂ گل سے ہے زینت اسے اے یار نہ توڑ توبہ ...

    مزید پڑھیے

    وجود اب مرا لا فنا ہو گیا

    وجود اب مرا لا فنا ہو گیا فنا ہو کے جزو بقا ہو گیا مقدس ہے عالم میں ذوق فنا کہ عقدہ دو عالم کا وا ہو گیا ہوا آشکارا عدم سے وجود لکھا تھا جو تقدیر کا ہو گیا نہ ہم تھے نہ ہنگامۂ کائنات کھلی آنکھ اور خواب سا ہو گیا حقیقت ہوا رفتہ رفتہ مجاز رسا طالع نارسا ہو گیا ترا آستانہ حرم ہو ...

    مزید پڑھیے

    عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو

    عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو جہان جاں ہوئے گل پیرہن جان جہاں بھی ہو مکیں کونین میں ہو فی الحقیقت لا مکاں بھی ہو ازل سے تا ابد قائم عیاں بھی ہو نہاں بھی ہو پر پرواز عنقا لائیں گے گر لا مکاں بھی ہو تمہیں ہم ڈھونڈ لائیں گے کہیں بھی ہو جہاں بھی ہو کہاں ہیں حضرت عیسیٰ ...

    مزید پڑھیے

    مست نگاہ ناز کا ارماں نکالیے

    مست نگاہ ناز کا ارماں نکالیے بے خود بنا کے بزم سے اے جاں نکالیے حسن نظارہ سوز کی ہیں لن ترانیاں ارمان دید موسی عمراں نکالیے پنہاں ہے کفر عشق میں ایمان عاشقاں ظلمت سے نور چشمۂ حیواں نکالیے دم بھر میں دھوئے جائیں گے سب داغ معصیت یک قطرہ اشک تجربہ ساماں نکالیے توحید میں ہے نقش ...

    مزید پڑھیے

    کیف مستی میں عجب جلوۂ یکتائی تھا

    کیف مستی میں عجب جلوۂ یکتائی تھا تو ہی تو تھا نہ تماشا نہ تماشائی تھا حسن بے واسطۂ ذوق خود آرائی تھا عشق بے واہمۂ لذت رسوائی تھا تیری ہستی میں نہ کثرت تھی نہ وحدت پیدا ہمہ و بے ہمہ و با ہمہ یکجائی تھا پردہ در کوئی نہ تھا اور نہ در پردہ کوئی غیرت عشق نہ تھی عالم تنہائی تھا لا ...

    مزید پڑھیے

    رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے

    رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے عشاق میں مثال ہے رسوا کہیں جسے سینہ چمن ہے غنچۂ دل ہے شگفتہ دل تیری نگاہ ہے چمن آرا کہیں جسے غم پروریدہ ہے دل شوریدگان عشق فرقت کی ایک رات ہے دنیا کہیں جسے منسوب کفر دیر سے ایماں حرم سے ہے اک رہ گیا ہوں میں کہ تمہارا کہیں جسے ہم غیر معتبر سہی ...

    مزید پڑھیے

    صمد کو سراپا صنم دیکھتے ہیں

    صمد کو سراپا صنم دیکھتے ہیں مسمیٰ کو اسما میں ہم دیکھتے ہیں تجھے کیف مستی میں ہم دیکھتے ہیں ثلاثہ نظر کا عدم دیکھتے ہیں ترا حسن اوصاف ہم دیکھتے ہیں فنا میں بقا دم بدم دیکھتے ہیں جو ہیں خالی و پر سے سرمست نغمہ ہم آہنگیٔ کیف و کم دیکھتے ہیں نظر گاہ تیری ہے آئینہ دل تجھے حیرتی ہو ...

    مزید پڑھیے

    نشاں علم و ادب کا اب بھی ہے اجڑے دیاروں میں

    نشاں علم و ادب کا اب بھی ہے اجڑے دیاروں میں کہ سالمؔ اور مضطرؔ ہیں پرانی یاد گاروں میں غرض کیفیؔ و شاعرؔ سائلؔ و بیخودؔ حسنؔ شیداؔ علم ہیں عرصۂ علم و ادب کے شہسواروں میں نسیمؔ و برقؔ و رونقؔ غوثؔ و کیفیؔ عزمیؔ و ماہرؔ شررؔ اور زارؔ و معجزؔ نامور ہیں سحر کاروں میں مبیںؔ یکتاؔ ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ وجہ تپش ہائے دل و جاں نہ ہوا

    حوصلہ وجہ تپش ہائے دل و جاں نہ ہوا شعلۂ شمع تری بزم میں رقصاں نہ ہوا حسن تھا مست ازل جام انا لیلیٰ سے تن کی عریانی سے مجنوں کوئی عریاں نہ ہوا لب منصور سے دی کس نے انا الحق کی صدا تو اگر پردۂ پندار میں پنہاں نہ ہوا ہم رہے چشم عنایت سے ہمیشہ محروم دل نشیں تیر نظر کا کوئی پیکاں نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3