Sahiba Sheheryar

صاحبہ شہریار

صاحبہ شہریار کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے

    مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے لوٹ لے جان مری مجھ کو ستانے والے ساری آبادی کو یہ آگ جلا ڈالے گی اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے آ کبھی دیکھ تو اس گھر میں اکیلے رہ کر میری ہر بات کو باتوں میں اڑانے والے میری آنکھوں نے ہمیشہ تجھے راحت دی ہے انہی آنکھوں کو ہر اک لمحہ رلانے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ہر لمحہ نئی ایک کہانی دے گا

    مجھ کو ہر لمحہ نئی ایک کہانی دے گا ہر کہانی میں ترا رنگ دکھائی دے گا کل جو اک لفظ نہ سنتا تھا صفائی میں مری آج وہ شخص مرے حق میں گواہی دے گا جس نے قائم کیا یہ رشتہ قلم سے میرا اب کہاں وہ مجھے دنیا میں دکھائی دے گا وقت آخر نہ ملاقات مری اس سے ہوئی ہر غزل میں مری یہ نوحہ سنائی دے ...

    مزید پڑھیے

    تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے

    تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے کیا کہیں کس طرح یہ بوجھ اٹھایا ہم نے شام پڑتے ہی دیا کون جلاتا ہے یہاں اس حویلی میں نہ انساں کوئی پایا ہم نے یوں تو ہر ذرے سے پوچھا ترے جانے کا سبب راز گہرا تھا کسی کو نہ بتایا ہم نے وہ عجب شخص تھا ہر در پہ جھکاتا تھا جبیں چاہ کر بھی تو نہیں اس ...

    مزید پڑھیے

    نیند ان آنکھوں میں بن کر آئے کوئی

    نیند ان آنکھوں میں بن کر آئے کوئی لوری ماں کی مجھے سنا جائے کوئی دور یہاں سے جا کر سب کچھ بھول گئے ہم زندہ ہیں ان کو بتلائے کوئی روز ازل سے ہم تھے اکیلے دنیا میں کہاں سے اور کیسے اب ساتھ آئے کوئی سچ کو میں سچ مان لوں اب یہ بہتر ہے مجھ کو قائل کیسے کر پائے کوئی ایسی کہانی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اک برف کا دریا اندر تھا

    اک برف کا دریا اندر تھا دہکا ہوا سورج سر پر تھا نفرت کے شعلے دہکتے تھے اک خوف کا عالم گھر گھر تھا ہر دل میں تھے خدشات کئی ہر لمحہ دہشت منظر تھا ظاہر میں لگتا تھا موم کا وہ چھو کر دیکھا تو پتھر تھا نغمے لکھتا تھا اشکوں سے ایسا بھی ایک سخنور تھا جو ہار کو جیت بنا دیتا کیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام