Sahar Siddiqi

سحر صدیقی

سحر صدیقی کی نظم

    کتبوں کے متروک الفاظ کہاں جائیں

    دیکھتے رہنا کالی رات اور تیز ہوا کے چہروں سے اک نہ اک دن پیڑ کا سایہ ڈر جائے گا یہ جو اپنے آگے پیچھے سات سمندر رہتے ہیں جانتے ہو نا ان کا ایک ہی مقصد ہے ان کے ہاتھوں پر یہ خشکی یوں ہی باقی رہ جائے سات سمندر کالی رات اور تیز ہوا موسم کے ہاتھوں پہ نوحہ لکھتے ہیں بحری قزاقوں کے دل میں ...

    مزید پڑھیے