صفیہ احمد کی غزل

    یہ داستان شب ہجر کون سنتا بھلا

    یہ داستان شب ہجر کون سنتا بھلا جنوں بھی اس کو کہاں تک بیان کرتا بھلا کوئی تو ساتھ ہو رونے کو اور ہنسنے کو اکیلا آدمی ہنستا بھلا نہ روتا بھلا صدائیں ٹوٹ گئیں اور سماعتیں پگھلیں کہ ایسے شور قیامت میں کون سنتا بھلا وہ آئے بزم میں پوچھا ہمیں چلے بھی گئے ہماری آنکھیں تھیں پر نم نظر ...

    مزید پڑھیے