Safi Aurangabadi

صفی اورنگ آبادی

صفی اورنگ آبادی کی غزل

    اب نہ وہ ہم ہیں نہ وہ پیار کی صورت تیری

    اب نہ وہ ہم ہیں نہ وہ پیار کی صورت تیری نہ وہ حالت ہے ہماری نہ وہ حالت تیری دیکھ لی دیکھ لی بس ہم نے طبیعت تیری ہو نہ دشمن کے بھی دشمن کو محبت تیری کیا غرض اس سے ہو دشمن پہ عنایت تیری ہم تو جیتے ہیں فقط دیکھ کے صورت تیری یہ بھی آ جاتی ہے جب دیکھ لی صورت تیری سچ ہے الفت نہیں منہ ...

    مزید پڑھیے

    دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں

    دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں کیسی دنیا ہے الٰہی جسے ہم دیکھتے ہیں دیکھتے ہیں جسے بادیدۂ نم دیکھتے ہیں آپ کے دیکھنے والوں کو بھی ہم دیکھتے ہیں بے محل اب تو ستم گر کے ستم دیکھتے ہیں کیسے کیسوں کو برے حال میں ہم دیکھتے ہیں ہنس کے تڑپا دے مگر غصے سے صورت نہ بگاڑ یہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    ترا بے مدعا مانگے دعا کیا

    ترا بے مدعا مانگے دعا کیا مرض ہے تندرستی میں دوا کیا کہیں کیا کیا کیا ہے ہم نے کیا کیا تجھے اے بے وفا قدر وفا کیا تبسم ہو جواب مدعا کیا کہا کیا آپ نے میں نے سنا کیا کہو آخر ذرا میں بھی تو سن لوں مری نسبت سنا ہے تم نے کیا کیا تمہاری مہربانی ہے تو سب ہے مرا ارمان میرا مدعا کیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    اسے کیا رات دن جو طالب دیدار پھرتے ہیں

    اسے کیا رات دن جو طالب دیدار پھرتے ہیں غرض ہے تو غرض کے واسطے سو بار پھرتے ہیں ادھر دیکھو بھلا ہم کو زمانہ کیا نہیں کہتا تو کیا ہر ایک سے کرتے ہوئے تکرار پھرتے ہیں جو اب وحشت نہیں بھی ہے تو اپنی چال کیوں چھوڑیں جدھر جی چاہے دن بھر رات بھر بے کار پھرتے ہیں تری خاطر محبت ہو گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب ترا انتظار ہوتا ہے

    جب ترا انتظار ہوتا ہے دل بہت بے قرار ہوتا ہے دل پہ چلتا ہے اختیار ان کا جب یہ بے اختیار ہوتا ہے عشق ہوتا ہے حسن کا ہم سر جب یہ خود اختیار ہوتا ہے وہ مجھے بے قرار کرنے کو پہلے خود بے قرار ہوتا ہے حرص شہرت نہیں تو رونا کیوں نالہ بھی اشتہار ہوتا ہے دوست کہہ کر نہ دے فریب اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4