Safdar Siddiq Razi

صفدر صدیق رضی

صفدر صدیق رضی کی غزل

    جس وقت آنکھیں خواب آئینہ دل ہوتا ہے

    جس وقت آنکھیں خواب آئینہ دل ہوتا ہے شعر نہیں لکھا جاتا نازل ہوتا ہے تنہا کیوں چلتے ہو کسی کے ساتھ چلو تو اک رستہ ایسا ہے جو منزل ہوتا ہے اور کسی کے ہاتھ پہ ہم بیعت نہ کریں گے دریا صرف سمندر میں شامل ہوتا ہے زندہ رہنا سہل بہت ہے لیکن انساں جاں سے گزر جائے تو اس قابل ہوتا ہے ہر شے ...

    مزید پڑھیے

    غروب ہوتے ہوئے دو ستارے آنکھوں میں

    غروب ہوتے ہوئے دو ستارے آنکھوں میں شکست خواب کے ہیں استعارے آنکھوں میں پھر اس کے بعد کسی بھی پلک اماں نہ ملی وہ روز و شب کہ جو ہم نے گزارے آنکھوں میں ہم آخر شب امید سو بھی جائیں مگر وہ خواب گمشدگاں کون اتارے آنکھوں میں اس اہتمام سے روتے ہیں تیرے دل زدگاں کہ باہر آنکھوں سے دریا ...

    مزید پڑھیے

    دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں

    دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں مگر کچھ وصف ہیں جو آخری برسوں میں آتے ہیں چراغ انتظار ایسی نگہبانی کے عالم میں منڈیروں پر نہیں جلتے تو پھر پلکوں میں آتے ہیں بہت آب و ہوا کا قرض واجب ہے مگر ہم پر یہ گھر جب تنگ ہو جاتے ہیں پھر گلیوں میں آتے ہیں میان اختیار و اعتبار اک حد ...

    مزید پڑھیے

    یہاں قیام سے بہتر ہے کوچ کر جانا

    یہاں قیام سے بہتر ہے کوچ کر جانا وہ با خبر تھا جسے ہم نے بے خبر جانا ہم اس کے دوست ہیں کیا ذکر وصف یار کریں جسے خود اس کے رقیبوں نے معتبر جانا جہاں پہ طاق ہیں بغض و ریا کے فن میں تمام اس ایک شخص نے اخلاص کو ہنر جانا کچھ اس کے ساتھ سفر سہل بھی نہیں تھا مگر اب اس کے بعد تو مشکل ہے لوٹ ...

    مزید پڑھیے