Safdar Khursheed

صفدر خورشید

صفدر خورشید کی غزل

    چار سو حسرتوں کی پہنائی

    چار سو حسرتوں کی پہنائی زندگی کس طرف چلی آئی آ غم زندگی کہاں ہے تو آرزو لے رہی ہے انگڑائی پھر وہی تیرہ بختیاں اپنی پھر شب غم ہے اور تنہائی غور کیجے تو یاد آئے گا تھی کبھی آپ سے شناسائی جائیے آپ کوئی بات نہیں آنکھ تھی بے خودی میں بھر آئی ابتلاؤں میں کیا گھرے صفدرؔ زندگی کی روش ...

    مزید پڑھیے